حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،مجلس وحدت مسلمین سندھ کے سیکرٹری جنرل علامہ باقر عباس زیدی نے کہا ہے کہ جبری گمشدہ افراد کی بازیابی کیلئے جوائنٹ ایکشن کمیٹی فار شیعہ مسنگ پرسنز کا دھرنا 18ویں روز میں داخل ہو چکا ہے، قوم کے بزرگ، بچے اور خواتین کھلے آسمان تلے بیٹھے داد رسی کے منتظر ہیں، حکومت اور ریاستی ادارے محض طفل تسلیوں سے کام چلا رہے ہیں۔
مزار قائدؒ کے باہر احتجاجی دھرنے سے خطاب کرتے ہوئے علامہ باقر عباس زیدی نے کہا کہ شیعہ قوم کو نظر انداز کرنے کی یہ پالیسی کسی طور قابل قبول نہیں، ہمارے حوصلے کبھی پسپا نہیں ہوں گے، اگر حکومت یہ سمجھتی ہے کہ وہ ہمیں اعصابی جنگ میں الجھا کر پسپا کر لے گی، تو یہ اس کی بھول ہے، ملت تشیع اپنے نظریات پر اٹل ہے، ہم حق کیلئے آواز بلند کرنا نہیں چھوڑ سکتے۔
علامہ باقر زیدی نے کہا کہ ریاستی ادارے ہمارے جبری گمشدہ نوجوانوں کو منظر عام پر لے کر آئیں، جن تک ہمارے مطالبات تسلیم نہیں کیے جاتے ہم اپنی جگہ سے نہیں ہٹیں گے۔
انہوں نے کہا کہ مزار قائدؒ کے باہر دھرنے میں نامور سیاسی و مذہبی شخصیات کی آمد اور اظہار یکجہتی کا سلسلہ جاری ہے، پوری شیعہ قوم ایکشن کمیٹی کے ساتھ ہے، دھرنے کے مرکزی قائدین کی طرف سے جو بھی اعلان کیا جائے گا، مجلس وحدت مسلمین اس کی مکمل حمایت کرے گی۔
آخر میں کہا کہ اگر ہمارے مطالبات تسلیم نہ کیے گئے تو ملک کے دیگر شہروں میں بھی دھرنے دیئے جائیں گے، کراچی میں صدر مملکت کی رہائش گاہ کے باہر بھی احتجاج پر غور کیا جا رہا ہے۔